تعیلم اور بڑھتی جہالت

عزت کرنا کسے کہتے ہیں؟ یہ معلوم تک نہیں

اکثر لوگوں میں ماں بہن کا فرق تک ختم ہو چکا ہے۔ آج کے دور تعلیم سے ہم پلٹ کر وہی جہالت کے دور میں جا رہے ہیں۔ جہاں اچھے کاموں کی کوئی قدر و قیمت نہیں، والدین کی عزت نہیں، بڑوں سے پیار نہیں، بچوں کے ساتھ شفقت نہیں وغیرہ تو یہ سب جاہلیت میں شمار ہوتا ہے۔

اگر ہم ان تمام چیزوں سے نکلنا چاہتے ہیں تو جو علم قرآن میں خدا نے بیان کیا ہے اسکو اپنے معاشرے میں لاگو کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم علم کی حقیقت کو جان کر علم کو حاصل کرئے تو ہم خود کو اور اپنی آنے والے نسلوں کو البیرونی بنا سکتے ہیں۔
ہم خود کو بو علی سینا بنا سکتے ہیں۔
ہم خود کو جابر بن حیان بنا سکتے ہیں۔

شرط یہ ہے کہ ہم اپنے بچوں کو ڈانس کلب کے بجائے ایک اچھی تربیت گاہ کی طرف لے جائیں۔ اگر قرآن نے ہمیں غور و فکر کرنے کے ساتھ برائی سے بچنے اور اچھائی کی طرف رجوع کرنے کا حکم دیا ہے تو اس کے لیے عملی میدان میں اتارنا پڑے گا۔

اگر ہم اسکولز اور کالجز میں ثقافت کے نام پر ہونے والے میوزک شو کی بجائے خود شناسی پر شو رکھیں تو؛ ہم نے خود کو پہچان لیا اور جس نے خود کو پہنچان لیا تو سمجھ لیے اس نے خدا کو پہنچا لیا اور جو خدا کو پہنچاتا ہے وہ دنیا و آخرت دونوں میں کامیاب ہوجاتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ ترین مضامین